دعوتِ دین کے حوالے سےداعی الی اللہ کے لئے اہم نکات

1-سب سے پہلے ایک داعی کے لیے خلوص نیت کا ہونا بہت ضروری ہے اللہ کے کلمے کو بلند کرنے، اصلاح کرنے کے لیے اپنے اپ کو invest کرنا ہے...... مال ،عزت اور شہرت کے لیے نہیں بلکہ اللہ کے دین کی خدمت کرنے کے لیے یہ کام کرنا ہے ۔

2- ہمیں بات ایسے بتانی ہے کہ کسی کی انا کو ٹھیس نہ لگے. آر نہ دلائیں، ذاتیات پہ نہ اتری ، ایسے پہلو پر بات نہ کریں جو کسی کا کمزور پوائنٹ ہو اور شیطان کے جھانسے میں مت آئیں۔

3-جب بات کریں تو سادہ اور عام فہم زبان میں بات کریں زیادہ intellect لوگوں سے ان کے level پر آ کر بات کریں اور عام لوگوں کے ساتھ بہت مشکل اور بھاری الفاظ استعمال نہ کریں۔

4-لوگوں کی ذہنی صلاحیت اور بیک گراؤنڈ کو دیکھ کر، سامنے رکھ کر بات کریں۔

5-لوگوں کے سوالات کے جوابات اچھے اور مدلل انداز میں دیں۔

6-کہیں پہ بھی لیکچر دے رہے ہیں focused رہیں، جوابات کو طول مت دیں۔۔۔۔۔ اور سوال گندم ، جواب چنا نہیں ہونا چاہیے، ٹاپک پر stick کریں۔

7- اپنی بات سنانے سے, جواب دینے سے پہلے , لازمی طور پر لوگوں کی بات کو بھی سنیں, وہ کوئی question کر رہے ہیں تو ان کو توجہ سے سنیں اور بحث مباحثے سے گریز کریں۔

۸۔ generally اپنا انداز محبت والا ,گرم جوشی والا رکھیں۔ نیز سوچ اور انٹینشنز آپ کی اچھی ہونی چاہیے ہیں اور انداز مسکراہٹ والا ہو۔

9- کسی سے مخاطب ہیں اور وہ کسی دوسرے school of thought کا ہے تو ان کے طریقوں کا مذاق نہ اڑائیں، ان کو برا بھلا نہ کہیں ، ان کے اندر کی ضد کو باہر نہ نکالیں بس ان کے فلسفے میں جو کمی ہے اس کو ٹارگٹ کریں۔

10-تدریج کے ساتھ لوگوں کو دین پر لائیں ، پہلے ان کا عقیدہ ٹھیک کریں پھر فرائض ،حلال و حرام وغیرہ اور خاص طور پہteenage بچوں کے اوپر دین مت تھوپیں. ان کو بہت طریقے سے ہینڈل کریں.

11- دین کی اہم باتوں پر زیادہ فوکس ہونا چاہیے، فضول ,چھوٹی باتوں پر بحث نہ کریں، جیسے کسی کا نام اگر اچھا نہیں ہے تو اس کے نام بدلنے پہ زور مت دیں۔۔۔۔ سوچ کا چھوٹا پن ظاہر نہیں ہونا چاہیے۔

12- دین کی تبلیغ کرنے والوں کو لوگوں میں گھل مل کر رہنا چاہیے عام سی باتیں کرنی چاہیے ، ان کی شوق اور hobbies پر بات کریں ،لوگوں کی سنیں ان سے باتیں کریں۔

13- داعی کو لوگوں کو یہ تاثر نہیں دینا چاہیے کہ وہ تو بہت نیک اور پارسا ہے، بلکہ اسے اپنی غلطیوں ، کمزوریوں کا پتہ ہونا چاہیے ۔

14-لوگوں کو اللہ کا خوف اور اس کی امید دلائیں۔

15- جو لوگ نئے دین پہ آ رہے ہیں ان سے توقع مت رکھیں کہ وہ ایک دم اپنے آپ کو بدل لیں گے عمومی طور پر ایسا نہیں ہوتا ،قران پڑھنے والوں کو کچھ عرصے کا الاؤنس دینا چاہیے۔

16-مد مقابل کے نقطہ نظر کو بالکل ریجیکٹ نہ کریں اس کے point of view میں بھی کچھ نہ کچھ وزن ہوگا ,اس کو سنیں اور پھر اس کو یہ کہیں کہ آپ بھی صحیح کہہ رہے ہیں ، مگر بات یہ ہے ۔۔۔یہ کہہ کر بات کریں۔

17- بڑی عمر والوں سے اور بچوں سے محبت سے بات کریں ہر وقت اپنی ذات میں نہ کھوئے رہیں۔

18- لوگوں سے درمیانے درجے کا تعلق رکھیں نہ ہر وقت ان کے اندر گھلتے ملتے رہیں نہ ہی ہر وقت ان سے علیحدہ رہیں، کبھی کبھار دعوت بھی کریں.... لوگوں کو کنجوس اور تنگ دل لوگ پسند نہیں ہوتے۔

19- داعی کو بہت زیادہ دنیا دار نہیں ہونا چاہیے، ایسے لوگ اچھا تاثر نہیں دے پاتے، اور دین کے حوالے سے بھی یہ بات صحیح نہیں ہے۔

20- دین کی دعوت گھر والوں اور رشتہ داروں کو حکمت سے دیں ، محبت کا سب سے زیادہ رخ آپ کے گھر والوں پر ہونا چاہیے، ماں باپ ، بچوں ، شوہر کو ناراض مت کریں ایسا دین قابل قبول نہیں ہوتا جس میں گھر والوں کے لیے وقت موجود نہ ہو۔ یہ بھی یاد رکھیں کہ چراغ تلے اندھیرا نہیں ہونا چاہیے اگر گھر والے ہی دین پہ نہیں ائیں گے تو پھر ہم دین اگے کیسے پڑھائیں گے۔

21-داعی الی اللہ کو کسی غلط کام میں انوالو نہیں ہونا چاہیے personality کی کمی ہو سکتی ہے لیکن غلط کام غلط ہی ہے۔

22- لوگوں کے لیے approachable رہیں۔۔۔۔۔ گھر ، گھر والوں، دین ، لوگوں کو وقت دیں۔۔۔۔۔۔ اپ کا ایک ٹائم ٹیبل ہونا چاہیے ۔ کب کس سے کیا بات کرنی ہے یہ بھی آپ کو پتہ ہونا چاہیے۔

23- داعی الی ا اللہ کو سب سے پہلے اپنے آپ کو دیکھنا چاہیے، گفتار کا غازی اور عمل میں صفر نہیں ہونا چاہیے۔۔۔۔۔ انسان کو کردار کا غازی ہونا چاہیے،

24-داعی کو اپنے معاملات میں کلیئر ہونا چاہیے ، بات کریں تو سچ کریں، خیانت نہ کریں، گفتگو کے آداب کا دھیان رکھیں، معاہدہ کریں تو پورا کریں ۔۔۔۔۔ اپنے کردار کے مختلف پہلوؤں پہ کام کریں۔

25- ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ بعض لوگ آپ کو بہت عزت دیں گے ،بعض بہت بے عزتی کریں گے۔۔۔۔۔ ایسے موقع پہ مایوس نہ ہوں اور اللہ سے رجوع کریں اور عاجزی کو سامنے رکھیں، لوگوں کو برے طریقے سے جواب مت دیں۔ ہم نے دل جیتنا ہے دلائل نہیں۔

26- اگر کوئی شخص ہدایت پر آجاتا ہے تو اپنا کمال مت سمجھیں ،اللہ ہی ہدایت دینے والا ہے اور اگر کوئی شخص ہدایت پہ نہیں آ رہا، تو دل چھوٹا نہ کریں ،اس کے لیے دعا کریں

27-داعی الی اللہ کو clear آواز میں confidence کے ساتھ اور best choice of words کے ساتھ بات کرنی چاہیے۔

28-دلیل دینی ہے مخالف کی بات پر تو طریقہ جاہلانہ نہیں ہونا چاہیے، کوشش کریں کہ آواز اونچی نہ ہو اور اس میں غصہ نہ ہو، فرقہ بازی پہ بات نہ کریں کسی موقع پر کسی کی تعریف کرنی ہے تو کھل کے کریں۔

29- دین کا حقیقی علم و فہم کتابیں پڑھنے سے آتا ہے۔۔ اپنا وقت اچھی کتابیں پڑھنے پر لگائیں ، اچھی ویڈیوز دیکھیں اور مختلف لوگوں کو سنیں جن کے عقائد درست ہیں۔

30- ہر ایک کو زبردستی اپنے درس پر لانے کی کوشش نہ کریں جس کو جہاں دین کی سمجھ آرہی ہے اس کو وہاں جانے دیں اور شخصیت پرستی سے پرہیز کریں۔

31- لوگوں کو بار بار اپنا حوالہ نہ دیں انبیاء، صحابہ ،تابعین اور صالحین وغیرہ سے جوڑیں۔

32- کبھی جھوٹ نہ بولیں بعضsituations میں آگر بات نہیں شیئر کرنا چاہتے تو بات کو گھما دیں ،ذومعنی بات کریں مگر جھوٹ نہ بولیں اس سے آپ کی بات سے تاثیر نکل جائے گی۔

33-لوگوں کو مسائل سے نکلنے کے حل دیں, judgemental نہ ہوں, جب کوئی کسی situation سے دو چار ہو تو اس کے لیے سختی نہ اپنائیں، اپنے لیے تو رخصت کی راہ اور دوسرے کے لیے سختی نہیں ہونی چاہیے .

34- غلط کو غلط کہیں ۔۔۔۔۔حق کو باطل سے خلط ملط مت کریں۔۔۔ ہر وقت مصلحت کی باتیں نہ کریں، حکمت اور مصلحت کو ہر وقت سامنے رکھ کر message پر کمپرومائز مت کریں.

35- جو لوگ دین کے معاملے میں سوال کریں تو ان کو تحمل سے جواب دیں، چہرے کے تاثرات سے یہ احساس نہیں ہونا چاہیے کہ دوسرا بے وقوف ہے یا اس کو اب تک کیوں نہیں پتہ تھا ۔

36- لوگوں کو مختلف طریقوں سے سمجھائیں ہر ایک کے لیے ایک set rule مت اپنائیں۔

37- عورتوں کو درس دینے کے لیے صاف ستھرے اچھے طریقے سے تیار ہو کے جائیں۔

38-کوئی آپ کا حلقہ چھوڑ کر کسی دوسرے کو join کر رہا ہے تو دل کو کھلا رکھیں، ذہن کو تنگ نہ کریں اور برا نہ منائیں ،دوسرے کا موقف سمجھنے کی کوشش کریں۔

39- لوگوں کی تنقید کو serious لیں... اگر وہ ٹھیک کہہ رہے ہیں تو اپنی اصلاح کریں ضد میں آ کے غلط بات نہ کریں۔ اپنی اصلاح، تزکیہ نفس کے لیے ہر وقت تیار رہیں۔

40- داعی اللہ کو وقت کا پابند ہونا چاہیے اگر کسی کو کوئی ٹائم دیا ہے تو اس پہ پہنچیں۔۔۔ خود بھی وقت کا خیال رکھیں اور درس کو اتنا لمبا نہ کریں کہ لوگ اکتا جائیں۔۔۔۔۔ لوگوں کو وقت کی اہمیت کے بارے میں بتائیں۔

41- دا عی الی اللہ کو spiritualityمیں پیچھے نہیں رہنا چاہیے ۔۔۔۔نوافل ,قران کی تلاوت, ذکر اور اور دعا کے ذریعے سے اپنا تعلق اللہ سے مضبوط رکھیں.

42-درس کو صرف theory ہی نہیں ہونا چاہیے.... بہت کتابی باتیں نہ کریں, لوگوں کو practical tips دیں یعنی عملی طور پہ انہیں کیا کرنا چاہیے یہ بتائیں. اس وقت کے لحاظ سے جو مسائل ہیں جو challenges ہیں ان کو سامنے رکھیں اور لوگوں کو بہترین بات بتائیں.

43- آخری point یہ کہ بہت زیادہ دعا کریں کہ اللہ تعالی ہم میں دین کے حوالے سے فہم و تحریک پیدا کر د ے اور ہم اور ہماری اولاد اپنا وقت دین کے کاموں کے لیے وقف کریں۔