مبلغ کی صفات

۱۔ مبلغ کو اللہ سے، رسول اللہ ﷺ، دینِ اسلام ، لوگوں اور اپنے آپ سے مخلص ہونا چاہیے۔ اسے خلوص کے ساتھ اپنی دعوت کا مقصد صرف اللہ کی رضا حاصل کرنے کو بنانا پڑے گا۔

۲۔ مبلغ کو خود عمل کر کے سب سے پہلے اپنی مثال پیش کرنی چاہیے ۔ اگر مبلغ کے اپنے کردار میں قول و فعل کا تضاد ہو تو ایسی تبلیغ کا کچھ اثر نہ ہو گا۔

۳۔ مبلغ کو ہر دور کے فتنوں سے بچنا چاہیے۔ اگر مبلغ اپنی نفسانی خواہشات، اپنا لائف اسٹائل بدلنے اور دین کی خاطر قربانی دینے کے لیے تیار نہیں تواس کی وعظ و نصیحت خواہ وہ جتنی فصیح وبلیغ ہو تاثیر سے خالی ہو گی۔

۴۔ مبلغ کو اپنی بات کا آغاز سخت بات سے نہیں کرنا چاہیے ۔ جیسا کہ حضرت موسیٰ کو اللہ تعالیٰ نے فرعون جیسے جبارشخص سے بھی نرم بات کرنے کا کہا۔ اللہ تعالیٰ نے بھی اپنا تعارف سورۃ فاتحہ میں رحمٰن اور رحیم سے کروایا ہے لہٰذا مبلغ کو بھی ابتدا میں نرمی اختیار کرنی چاہیے۔

۵۔ داعی الی اللہ کا اللہ کے ساتھ کثرتِ ذکر کے باعث تعلق مظبوط ہونا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے قران میں انبیاء کو بار بار ذکر کرنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ کا ذکر طاقت کا سرچشمہ اورقلبی اطمینا ن حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ دوسروں کو تو اللہ کی طرف بلاتا ہو جبکہ اس کا اپنا کنیکشن اللہ کے ساتھ کمزور پڑ جائے یا دوسروں کی اصلاح کی فکر میں اپنے مقامِ عبدیت کو فراموش کرنے لگے۔

۶۔ لوگوں کی طرف سے برے اور تُرش رویے، بے عزتی سے برانگیختہ نہیں ہونا چاہیے ۔ یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ساری کی ساری عزت اللہ تعالیٰ کی ہی ہے۔ اس لیے داعی کو پرسکون رہنا چاہیے اور حکمت سے کام لینا چاہیے۔

۸۔ مبلغ کو پر امید رہنا چاہیےکہ پہلے سے ہی یہ نہ سوچ رکھے کہ میری دعوت کا کوئی فائدہ نہ ہو گا۔ خواہ نتائج مثبت نہ بھی ہوں تب بھی اللہ اور لوگوں سے خوش گمان رہنا چاہیے۔

۸۔ مبلغ کو صبر سے کام لینا چاہیےاور ثابت قدمی دکھانی چاہیے۔ لوگوں کے حوصلہ شکن رویے سے دل برداشتہ ہو کر دعوت و تبلیغ کا کام ترک نہیں کرنا چاہیے۔ ایک داعی الی اللہ کے ذمے صرف پیغام پہنچا دینا ہے جبکہ ہدایت صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے حاصل ہوتی ہے۔

۹۔ اپنی تعریف و توصیف کے زعم میں نہیں آنا چاہیے۔ نہ ہی اپنی صلاحیتوں اور کامیابی پر عُجب کا شکار ہو کہ دل میں اپنی بڑائی کا احساس پیدا ہو۔

۱۰۔ مبلغ کو یہ دعا جو کہ حضرت موسیٰ نےاللہ تعالیٰ سے کی، مانگتے رہنا چاہیے کہ میرا سینہ کھول دے اور میرا کام میرے لیے آسان کر دے تاکہ لوگ میری بات سمجھ سکیں