نماز میں خشوع وخضوع اور حضورئ قلب کے لیے کیا کریں؟
۱۔ سب سے پہلے اس بات کو سمجھیں کہ نماز کو صرف پڑھنا نہیں بلکہ قائم کرنا ہے۔ نماز کے حوالے سے اپنے تصورات درست کریں۔
۲۔ آپ رب سے ملاقات کر رہے ہیں یااس سےراز ونیاز کر رہے ہیں، آپ اس کے سامنے ایسےکھڑے ہوں جیسے ایک غلام بندگی کے اظہار کے لئے کھڑا ہوتا ہےکیونکہ وہ مالک ہے۔
۳۔ نماز سے پہلے یکسوئی برقرار رکھنے کے لیے دیکھ لیں کہ جگہ کا انتخاب درست ہو،شور شرابہ نہ ہو، اگر چیزیں توجہ ہٹا رہی ہیں یا بھوک لگ رہی ہے تو پہلے کھانا کھا لیں۔(یہ حدیث سے بھی ثابت ہے) سخت تھکاوٹ ہو اور نماز میں وقت باقی ہو پہلے تھوڑی دیر آرام کر لیں۔ کھانا چڑھا ہوا ہے تو چولہے کو بند کر دیں۔
۴۔وضو کا اہتمام کریں تو دل کو رب کے سامنے حاضری کے لیے یکسو کریں،دعا بھی مانگیں کہ اللہ نماز میں ہمارے خیالات کی حفاظت کرے۔ یہ بھی کوشش کریں کہ ہر نماز سے پہلے تازہ وضو کریں اس کا بہت اجر ہے۔
۵۔ ذہن کو دنیاوی خیالات سے خالی کر کے اللہ کی طرف رجوع کریں۔
۶۔ نماز mechanical یا robotic انداز سے نہ پڑھیں بلکہ ترجمے پر فوکس کریں۔ اس سے یکسوئی میں اضافہ ہوگا۔
۷۔ نماز کو اتنی بلند آواز میں پڑھیں کہ آپ کے کانوں تک آواز جائے۔اس سے شیطان بھاگتا ہے۔
۸۔ نماز میں لذت اور خشوع پیدا کرنے کے لئےسورتیں بدل بدل کر پڑھیں، قرآن کے مختلف حصےیاد کریں جیسےسورہ بقرہ کی آخری دو آیات، سورہ ال عمران کا آخری رکوع ، سوہ حشر کی آخری آیات وغیرہ اس کے علاوہ رکوع اورسجدے کی دعائیں یاد کریں۔
۹۔ اپنی توجہ سجدے کی جگہ پر رکھیں اور ادھر اُدھر نہ دیکھیں اور نہ آسمان کی طرف نگاہ کریں۔ اللہ سے حیا کا تقاضا ہے کہ جلدی جلدی نماز نہ پڑھیں بلکہ اللہ کے رعب سے دب کر تسلی سے تمام ارکان ادا کریں۔ الفاظ ادا کرتے ہوئے دھیان کریں ، ہر لفظ کو حفظ کی طرح نہ پڑھیں بلکہ قصداً پڑھیں۔
۱۰۔ وہ چیزیں جو ادب کے خلاف ہیں وہ نہ کریں جیسے داڑھی سے کھیلنا،اسکارف ٹھیک کرتے جانا،جمائیاں لینا،خارش کرنا وغیرہ۔
۱۱۔ نماز پڑھتے وقت کون سے احساسات غالب ہیں اس کے بارے میں غور کریں، جیسے میری حاضری قبول ہو رہی ہے یانہیں؟ کیا آپ ایسے نماز پڑھ رہی ہیں جیسے حدیث کے مطابق آخری نماز ہو؟کیا آپ پر درجہ احسان (یعنی ایسے عبادت کرنا کہ گویا ہم اللہ کو دیکھ رہے ہیں یا کم از کم یہ کہ وہ ہمیں دیکھ رہا ہے) غالب ہے یا بس ایک فرض کا بوجھ سمجھ رہے ہیں؟
قرآن میں آتا ہے کہ نماز خاشعین پر بھاری نہیں ہوتی۔ خاشعین وہ ہیں جنھیں اللہ سے ملاقات کا یقین ہو۔
۱۲۔ نماز میں وسوسے شیطان ڈالتا ہے اور خاص شیطان خنزب اس کام پر مامور ہے۔اس کا علاج بس یہ ہے کہ ان پر توجہ نہ دی جائے۔
جو چیز دل و دماغ پر غالب ہو گی وہی آپ کی نماز پر بھی غالب ہو گی ، اس لئےاگر اللہ سے محبت ہے ، وہ ترجیحِ اول ہے اور ہمہ وقت اس کی طرف توجہ رہتی ہے تو یقیناً آپ کی نماز فرق ہو گی ، لیکن اگر عام زندگی میں آپ دنیا میں ہی گم رہتے ہیں،کھانا پینا، خریداری ،ہر وقت کا گھومنا وغیرہ تو نماز میں خیالات بھی ویسے ہی آئیں گے۔ اگر نماز آپکی ترجیح ہےتو اس کے اثرات آپ خود پہ محسوس کریں گے
۱۳۔ خود کو observe کریں اور نماز میں کتنا اور کہاں دھیان جاتا ہے اسے نوٹ کریں۔ پھر خاص طور سے alert رہیں اور اللہ سے دعا مانگتے رہیں کہ میری نماز کو ویسا کر دے جیسا کہ آپ چاہتے ہیں کہ یہ ہو۔