رمضان کے مہینے کو فائدہ مند بنانے کے لئے کیا کریں؟
1۔نیت اور ارادہ
سب سے پہلے تواللہ کی شکرگزاری اختیار کریں کہ اس نے رحمتوں، برکتوں، گناہوں کی معافی اور نیکیوں کی سیل والے مہینے تک پہنچایا۔اس کے بعد ارادہ کریں کہ خوب کوشش اور محنت کر کے اللہ کو راضی کرنے کی کوشش کریں گے۔اللہ سے ابھی سے دعا مانگیں۔۔ اللھم اعنی علی ذکرک وشکرک وحسن عبادتک اے اللہ اپنے ذکر، شکر اور اچھی عبادت میں میری مدد کرنا۔
2۔پلاننگ
رمضان کے آنے سے پہلے رمضان کی تیاری مکمل کر لیں۔ چاہے سحری افطاری کے لیے کچھ پکا کر رکھنا ہو یا عید کے لیے کپڑوں کا انتظام ہو۔ اسی طرح رمضان میں روز کتنا قرآن پڑھنا ہے یا کس کا لیکچر سننا ہے یا کتنا حفظ کرنا ہے سب ابھی سے پلان کر لیں۔
3۔ وقت ضائع کرنے سے بچنا
رمضان کی آمد کے بعد ہر گھڑی کوproductive طریقے سے گزارنے کے لیے اب اپنی منصوبہ بندی پر عمل کریں۔ وقت ضائع کرنے سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ سوشل میڈیا کا استعمال کم ہو، افطار پارٹیوں پہ جانے کو avoid کریں اسی طرح بہت سارا وقت کچن میں گزارنے سے بچیں۔ لمبی فون کالز بھی وقت کے ضیاع کا باعث بنتی ہیں۔
4۔ اعضاء کا روزہ بھی رکھیں
روزے کے دوران کھانے پینے سے بچنے کے علاوہ ضروری ہے کہ ہم اس پہ بھی توجہ کریں کہ ہمارے اعضاء گناہوں سے بچے رہیں۔ ہم کیا سن رہے ہیں؟ کیا دیکھ رہے ہیں؟ کیا بول رہے ہیں اس پر نگاہ رکھنا بہت ضروری ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ جھوٹ بول کر یا غیبت کر کے ہم روزے کے مقصد کو ضائع کر دیں۔
5۔ عبادات کو بڑھا دیں
رمضان خاص عبادت کا مہینہ ہے اس لیے محض روزہ رکھنا ہی کافی نہیں۔ کوشش کرنی چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ وقت قرآن پڑھنے، نوافل ادا کرنے، ذکر اذکار کرنے اور تراویح میں لگائیں۔ عبادت میں سکون اور لطف محسوس کریں اور اسے بوجھ سمجھ کر نہ کریں۔ جب طبیعت تھک جائے اور مزید پڑھنے کی ہمت نہ رہے تو عبادت کی کوئی اور شکل اختیار کریں۔ مثلا قرآن پڑھ لیا تو اب ذکر کر لیں۔ کوشش کریں کم از کم ایک قرآن رمضان میں ضرور مکمل کریں۔
6۔علم حاصل کرنے کے لیے وقت نکالیں
رمضان کے مہینے میں وقت میں خاص برکت محسوس ہوتی ہے، اس کا فائدہ اٹھائیں اور کچھ وقت قرآن سمجھنے میں یا سیرت یا صحابہ پر کوئی کتاب پڑھنے میں صرف کریں۔ اسی طرح اپنی جس کمی پرآپ کو افسوس ہوتا ہو اس موضوع پر لیکچر سننے یا کچھ پڑھنے کا اہتمام کریں۔
7۔ سادگی کا اہتمام کریں
رمضان کا مہینہ افطار پارٹیوں کے لیے نہیں ہے بلکہ اللہ سے تعلق پیدا کرنےاور اپنے اندر تقوی لانے کے لیے ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم کم بولیں، کم کھائیں اور کم سوئیں۔ گھر میں بھی افطار کے موقع پہ سادہ افطار کریں۔ خواتین گھر کے مردوں اور بچوں کو سمجھائیں کہ رمضان کا مہینہ اللہ تعالی نے کس غرض کے لیے دیا ہے اور کھا اور سو کر اسے گزارنے سے وہ مقصد حاصل نہیں کیا جا سکتا۔اسکول یا کالج کی چھٹی ہو تو بچے خاص طور پر ساری رات جاگتے اور کھاتے رہتے ہیں اور صبح دیر تک پڑے سوتے رہتے ہیں۔ یہ کسی صورت پسندیدہ نہیں اس سے بچیں اور بچائیں۔
8۔ زکوۃ اور صدقات
اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ انفاق کریں۔ پہلے سے حساب کتاب کر کے دیکھ لیں کہ زکوۃ کتنی بنتی ہے۔ زکوۃ کے علاوہ بھی صدقات کی مد میں خوب خوب دیں۔
9۔ لوگوں کو آسانی دیں اور اچھے اخلاق کا مظاہرہ کریں
خاص طور سے مسلمان کام والوں یا ورکرز کے کام کو ہلکا کر دیں۔گھر والے یا اردگرد کے لوگ کسی معاملے میں تنگ کریں تو اپنا غصہ کنٹرول کریں اور یاد رکھیں کہ ہمیں اتنی محنت سے کیے گئے اعمال غصہ نکال کر ضائع نہیں کرنے۔
10۔رمضان کی تمام ایکٹیوٹیز میں فیملی کو ساتھ لے کر چلیں
مائیں اس بات کا اہتمام کریں کہ رمضان کی عبادات میں بچوں کو اپنے ساتھ ساتھ رکھیں۔ بہت چھوٹے بچے نہ ہوں تو انھیں تراویح پہ ساتھ لے کر آئیں۔ لیلة القدر میں جاگنے اور عبادت کرنے کی حوصلہ افزائی کریں۔ افطاری پڑوسیوں میں تقسیم کروانی ہو یا کسی قسم کا بھی نیک کام انھیں اپنے ساتھ involve کریں۔ان کے ساتھ بیٹھ کر روز کسی اسکا لر کی رمضان لیکچر سیریز سنیں چاہےدس منٹ ہی سہی لیکن ایسا ضرور کریں۔