رمضان کن جذبات، کیفیات، اور احساسات کے ساتھ گزارا جائے؟

1۔ تقوی

رمضان کے روزوں کا مقصد ہی تقوے کا حصول ہے۔ تقوی سے مراد پرہیزگاری ہے یعنی اللہ تعا لی کی ناراضگی اور آخرت کی فکر جو انسان کو برائیوں سے روکے اور اچھے کام پر آمادہ کرے۔لہذا اگر روزوں اور رمضان سے تقوی حاصل نہ ہوا تو اس کا مطلب ہے فرض تو ادا ہو گیا لیکن مقصد حاصل نہ ہوا۔

2۔ خلوص نیت

رمضان کے دوران اپنی روٹین کے کاموں کے ساتھ ساتھ ہر نیکی کے کام کرتے وقت ایک دفعہ پھر خلوص کے ساتھ اپنی نیت کو دہرانے کی ضرورت ہے۔ کوشش کریں ہم جو بھی نیکی کا کام کریں اسے کسی کو نہ بتائیں نہ جتائیں بلکہ صرف اورصرف اللہ کی رضا کے لیے کریں۔

3۔ اللہ تعالی سے تعلق بنانا

رمضان کا مہینہ اللہ سے تعلق میں اضافے کا باعث ہونا چاہیے۔ نہ صرف یہ کہ اللہ کا کلام پڑھیں بلکہ اللہ کے ناموں کو دہرایا جائے نیز اس کی اٹھتے بیٹھتے تعریف کی جائے اور ایسا کرتے وقت اللہ تعالی کی قربت کو محسوس کیا جائے۔

4۔ دنیاوی تفکرات سے بچنا

عبادت میں توجہ اور یکسوئی اسی وقت پیدا ہوتی ہے جب ہمارے خیالات منتشر نہیں ہوتے۔فرض نمازیں ہوں یا تراویح کی نماز یا قرآن کی تلاوت ہو دھیان دنیا کی الجھی فکروں سے ہٹا لیا جائے تو اپنے ابدی گھر کے بارے میں سوچنا آسان ہو جاتا ہے۔

5۔ دل کا صاف کرنا

معافی مانگ لینے سے اور معاف کر دینے سے دل بھی ہلکا رہتا ہے اور اعمال کی قبولیت کی امید بھی زیادہ ہوتی ہے لہذا اس کام میں تاخیر نہ کی جائے۔ اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ دھیان لوگوں کی طرف نہیں جاتا۔

6۔ گناہوں کی معافی پر توجہ مرکوز کی جائے

حضرت جبرائیلؑ نے جن تین لوگوں کے لیے بد دعا کی اور نبیؐ نے اس پر آمین کہا ان میں سے ایک وہ بھی ہے جو رمضان کا مہینہ پائے اور اپنی مغفرت نہ کروا لے۔ اس لیے ہر ہر موقعے پر اوراپنی ہر دعا کے اندر اللہ تعالی سے اپنے گناہوں کی معافی ضرور مانگنی چاہیے۔

7۔صبر

دن کا روزہ رکھنا اور رات کی عبادت کرنا اور پھر مسلسل ایک مہینے تک یہ سب کرنا آسان کام نہیں ہے۔ نیند خراب ہوتی ہے، روٹین آگے پیچھے ہوتی ہے اور بھوک پیاس کے علاوہ مسلسل ضبط نفس کرنا پڑتا ہے۔ کوشش کریں کہ جو مشقت ہم اٹھا رہے ہیں اس کا پتہ ہمارے چہرے یا انداز سے کسی کو نہ ہو، بس ثواب کے اجر کی امید رکھتے ہوئے اسے خوشدلی سے برداشت کریں اور بے صبری کا مظاہرہ نہ کریں۔

8۔ مثبت خیالات

اپنے خیالات کو بھی منفی باتوں سے پاک رکھیں۔ نفس کی اکساہٹ کے باوجود اپنی سوچ کو ہر قسم کی فضول باتوں میں پڑنے سے بچائیں۔آنے والے دنوں میں کیا اچھے کام کرنے ہیں ان کا ارداہ بنائیں اور اس بارے میں پلاننگ کریں۔

9۔ خود کو بدلنے کی نیت

اپنی دو تین ایسی غلطیوں کی شناخت کریں جس کی وجہ سے آپ سخت پریشان ہوں پھر اپنے سے وعدہ کریں اور اس کے لیے پوری پلاننگ کریں۔ رمضان بھر اور اس کے بعد بھی مشق جاری رکھیں۔

10۔دعا، دعا اور دعا

قرآن کریم میں جہاں رمضان کا ذکر آیا ہے وہاں فورا بعد ہی دعا کا تذکرہ بھی آیا ہے۔ اللہ تعالی نے بتایا ہے کہ وہ اپنے بندوں سے قریب ہے اور ان کی دعا سنتا ہے، لہذا اپنی دنیا اور آخرت سے متعلق جتنی دعا کر سکتے ہیں اسے صبح شام کریں۔ اپنے علاوہ اپنی فیملی، ارد گرد، خاندان والوں اور امت مسلمہ نیز غزہ کے لوگوں کے لیے خصوصی دعا کریں۔

اللہ آپ کا اور ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین

رمضان مبارک💐